جوہر ٹاؤن لاہور بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار بلوچستان سے گرفتار

پنجاب کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے جوہر ٹاؤن بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار کو بلوچستان سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسیوں نے مشترکہ آپریشن کی مدد سے بم دھماکے میں ملوث دونوں افراد کو گرفتار کیا۔

سینٹرل پولیس آفس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی ٹی ڈی پنجاب کے ڈی آئی جی افضال احمد کوثر اور ڈی آئی جی آپریشنر کامران عادل نے جوہر ٹاؤن بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی نشاندہی سمیع الحق جبکہ سہولت کار کی شناخت عزیر اکبر کے نام سے کی۔

یاد رہے کہ 23 جون 2021 کو جوہر ٹاؤن میں جماعت الدعوۃ کے رہنما حافظ سعید کے گھر کے نزدیک بم دھماکا ہوا تھا جس میں 3 لوگ ہلاک اور دیگر 24 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس کانسٹیبل بھی شامل تھا۔

واقعہ کے دوسرے دن اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چودری نے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ بھارتی شہری تھا جس کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تھا۔

جمعرات کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے افضال احمد کوثر اور کامران عادل نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مبینہ دہشت گردوں کے قبضہ سے ایران، ترکی، افغانستان اور پاکستان کی کرنسی سمیت لیپ ٹاپز اور دھماکے میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز برآمد کی ہیں۔

افضال کوثر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں بیرونی دشمن عناصر کے ملوث ہونے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈٰی لاہور کی ٹیم خفیہ اطلاعات پر 24 اپریل کو بلوچستان روانہ ہوئی تھی اور مشتبہ افراد کو کوئٹہ کے آر سی ڈی ہائے وے پر کنڈی چیک پوسٹ سے حراست میں لیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ مبینہ دہشت گرد بین الااقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان واپس آرہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیٹر پاول ڈیوڈ نامی شخص کو ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کو سمیع الحق عرف عدنان نے دھماکے کا ہدف دیا تھا، سمیع الحق، عزیر اکبر اور کچھ بیرونی عناصر نے دبئی میں ایک اور مبینہ دہشتگرد عید گل خان سے ملاقات کی تھی۔

ایک ہفتے کے بعد عید گل خان پاکستان آیا تھا اور بعد میں سمیع الحق نے ڈیوڈ نامی شخص کو تین موبائل فون اور چھ لاکھ کی رقم کی ادائیگی کے بعد لاہور میں جوہر ٹاؤن میں دھماکا کرنے کا ٹارگٹ دیا۔

سمیع الحق اور عزیر دونوں نے ڈیوڈ اور عید گل خان کو مزید رقم بھی بھیجی تھی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ڈیوڈ نے سی ٹی ڈی کو بتایا تھا کہ دھماکے میں ضیااللہ، عید گل اور ایک خاتون عائشہ اور سجاد نامی شخس بھی ملوث تھے جن کو بعد میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ عدالت نے عید گل خان، سجاد حسین، ضیااللہ اور پیٹر ڈیوڈ کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ عائشہ کو 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ ایک اور مفرور ملزم محمد نوید اختر خان کو بھی جلد ہی گرفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی کے باہر دھماکے کے بعد دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم پنجاب یونیورسٹی سے ’اٹھائے‘ گئے بلوچ طالب علم کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ سی ٹی ڈی کا اس گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں