بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے سربراہ اگلے پیر کو ایرانی دارالحکومت پہنچیں گے۔ رواں ماہ ہونے والے جوہری ڈیل کی بحالی کے مذاکرات میں ایران سے عالمی طاقتوں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کے نمائندے شریک ہوں گے۔اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ کے تہران کے دورے کی تصدیق ایران کے ملکی نیوکلیئر ادارے نے کی ہے۔ ایرانی ادارے کے مطابق جوہری ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی بائیس نومبر کو تہران میں ایرانی اہلکاروں سے ملاقاتیں کریں گے۔یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا جب ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات شروع ہونے والے ہیں اور بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے انتظامی بورڈ کا اجلاس بھی بائیس نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔
گروسی پیر کی شام تہران پہنچیں گے اور اگلی صبح یعنی منگل کو ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے نئے سربراہ محمد اسلامی سے ملاقات کریں گے۔
ادھر جوہری ڈیل کی بحالی کے مذاکرات میں ایران سے عالمی طاقتوں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کے نمائندے شریک ہوں گے۔ امریکا ان مذاکرات میں بلاواسطہ شرکت کرے گا۔آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے 12 اکتوبر جمعے کے روز اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ ایران کی نئی حکومت نے اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے کئی تصفیہ طلب امور پر بات چیت کے لیے ادارے سے ابھی تک رابطہ تک نہیں کیا ہے۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ یہ ایک حیران کن عمل ہے کہ جون کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سے صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت نے ایجنسی سے کوئی رابطہ تک نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گفتگو کے موضوعات اور معاملات کی ایک طویل فہرست ہے اور رابطہ ہونا اہم تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے البتہ یہ ضرور کہا کہ ان کی تکنیکی معاملات پر کبھی کبھار ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے نئے سربراہ کے ساتھ گفتگو ضرور ہوئی ہے۔
ایران کے یورینیئم ذخیرے میں حیران کن اضافہ
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی ایرانی جوہری پروگرام بارے مرتب کردہ ایک رپورٹ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بدھ کے روز دیکھی اور اس میں انتہائی افزودہ یورینیئم کے ذخیرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں برس چھ نومبر تک ایسے افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ ڈھائی ہزار کلو گرام کے قریب ہو گیا ہے، جو سن 2015 کی ڈیل میں طے کردہ شرائط سے کہیں زیادہ ہے۔رافائل گروسی رواں برس ستمبر میں بھی ایران کا ایک دورہ مکمل کر چکے ہیں اور اسی دورے میں ان کو درالحکومت تہران کے قریب ایک جوہری مقام پر نصب تنصیبات کے معائنے کی اجازت ملی تھی۔