نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کےدرمیان شروع ہونے والی شدید جھڑپیں پانچویں روز میں داخل ہوگئی ہیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی سخت کردی گئی ہے اور غزہ پر حملے تیز کر دیےگئے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں 200 اہداف کو نشانہ بنایا گیا، پناہ گزین کیمپ پر بھی حملے کیے گئے ہیں، ایمبولینس اور امدادی کارکن بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں ہیں اور اسرائیل کی جانب سے بلا تفریق بمباری کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 900 ہوگئی ہے جب کہ 4 ہزار سے زائد زخمی ہیں، غزہ میں بچے اور خواتین سمیت عام شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں، ہزاروں لوگ بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔
اب اس حوالے سے ملالہ یوسفزئی نے ایکس پر بیان جاری کیا اور کہا ‘جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں میں دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میرا دھیان فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں’۔
جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ملالہ نے اپنے بچپن کو یاد کیا اور لکھا ‘میں صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشتگردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے بیدار ہوتے تھے’۔
انہوں نے مزید کہا ‘اپنے اسکولوں اور مساجد کو بموں سے تباہ ہوتے دیکھا، امن ایک ایسی چیز بن گئی جس کا ہم صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھے’۔
ملالہ نے لکھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں‘۔
سماجی کارکن نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمزدہ ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں‘۔