وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی ممکنہ تصادم کو روکنے کے لیے عالمی برادری سے فوری اقدامات کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندو انتہاپسندی مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے لیے خطرہ بن گئی ہے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے جمعے کو اپنے ورچوئل خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں تیزی سے بڑھتی ہوئی ہندو انتہاپسندی اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مبينہ مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ”بھارت میں ہندوتوا کی سوچ والے انتہا پسند ملکی مسلمانوں کو مٹانا چاہتے ہیں۔ ہندو انتہا پسند بھارت میں مساجد پر حملے کر رہے ہیں۔”
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہندو انتہاپسندوں نے کی 20 کروڑ کی مسلم آبادی کے خلاف’خوف و تشدد کا بازار گرم‘ کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے لنچنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات، مسلمانوں کے قتل کے واقعات اور جانبدارانہ شہریت قوانین کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا، ”بھارت کے فوجی تیاریوں، جدید ترین جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور روایتی صلاحیتوں کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات دونوں ملکوں کے مابین باہمی تدارک کو تباہ کر سکتے ہیں۔”
جنوبی ایشیا میں امن کا دار و مدار مسئلہ کشمیر کے حل پر
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنے دیگر ہمسایوں کی طرح بھارت کے ساتھ بھی امن کا خواہش مند ہے لیکن جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا دارومدار جموں و کشمیر کے مسئلے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیر کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونے میں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے اس سال کے اوائل میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے سن 2003 کے معاہدے کی تجدید کی تھی اور امید تھی کہ اس سے نئی دہلی کی ‘اسٹریٹیجک سوچ‘ میں تبدیلی آئے گی تاہم بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں اور انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزیوں نے ماحول کو مزید خراب کر دیا ہے۔
خان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ‘بامعنی اور نتیجہ خیز‘ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول تیار کرے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ 5 اگست 2019کے اس فیصلے کو واپس ليا جائے جس کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا گیا تھا۔
عمران خان نے کشمیری عوام کے خلاف مبينہ زیادتیوں کو بند کرنے اور انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزیوں کو روکنے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ”بھارت کی افواج نے کشمیر میں 13 ہزار سے زائد کشمیریوں کو اغوا کیا اور سینکڑوں کو ماورائے عدالت قتل کیا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کشمیر میں اجتماعی سزاؤں کے اصول پر کام کر رہی ہیں اور انتظامیہ کشمیر کو مسلم اکثریتی سے مسلم اقلیتی علاقہ بنانا چاہتی ہے
سید علی گیلانی کا ذکر
اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنیوا کنونشن کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کے متعدد سینئر رہنماؤں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔
سینئر کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، ”بھارتی فورسز نے کشمیری رہنما سید علی گیلانی کو اپنی وصیت کے مطابق اور اسلامی عقائد کے مطابق تدفین سے بھی روک دیا۔ وہ ان کی میت کو زبردستی چھین کر لے گئے اور ان کے رشتہ داروں کو بھی نماز جنازہ میں شرکت کی اجاز ت نہیں دی گئی۔”
پاکستانی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ سے 91 سالہ بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی مناسب طریقے سے تدفین اور آخری رسومات ادا کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
عمران خان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی حکومت کی کارروائیوں پر عالمی برادری کی خاموشی کی بھی نکتہ چینی کی۔انہوں نے کہا،”انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کا یہ رویہ افسوس ناک ہے، بہت افسوس ناک ہے بلکہ جانبدارانہ بھی ہے۔” ان کا کہنا تھا،”سیاسی مفادات یا کارپویٹ مفادات، تجارتی مفادات بالعموم بڑی طاقتوں کو اپنے ‘متعلقہ‘ ملکوں کی زیادتیوں کو نظر انداز کر دینے کے لیے مجبور کر دیتے ہیں۔”
امریکا سے شکوہ
عمران خان نے کہا کہ امریکا کا اتحادی بننے کی پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کا سب سے زیادہ نقصان افغانستان کے بعد پاکستان کو ہوا، 80 ہزار پاکستانی مارے گئے اور 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔لیکن اس کے باوجود پاکستان کی تعریف کرنے کے بجائے مغربی ممالک اسی پر الزام لگاتے ہیں