جرمنی: ایک دن میں پینسٹھ ہزار نئی کورونا انفیکشنز کا نیا ریکارڈ

جرمنی میں بدھ سے جمعرات اٹھارہ نومبر کے درمیان پینسٹھ ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابھی چند روز قبل چوبیس گھنٹوں میں پچاس ہزار سے زائد نئی انفیکشنز کے نئے ریکارڈ کا بتایا گیا تھا، جو اب ٹوٹ گیا ہے۔جرمنی اس وقت وبائی بیماری کووڈ انیس کی چوتھی لہر کے چنگل میں ہے اور انفیکشنز کی تعداد مسلسل زیادہ سے زیادہ ہو رہی ہے۔ دوسری جانب متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ لوتھر ویلر کا کہنا ہے کہ حقیقت میں مریضوں کی تعداد پینسٹھ ہزار سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

جرمنی میں کووڈ انیس

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ جرمنی میں کووڈ انیس کے انفیکشنز کی تعداد معلومہ تعداد سے دو یا تین گنا زیادہ ہو اور اس کی بنیادی وجہ کئی افراد کا بیماری کو رپورٹ نہیں کرنا بھی ہے۔لوتھر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جرمنی کو اس وقت ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے اور جو کوئی مناسب تشخیص سے گریز کر رہا ہے، وہ حقیقت میں بہت بڑی غلطی کا مرتکب ہو رہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے یہ بیماری مزید کئی اور افراد میں پھیل سکتی ہے۔

ویلر کا مزید کہنا ہے کہ یہ تاثر بدستور موجود ہے کہ ایسے گم نام مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ جاری ہے، جن کی باضابطہ تشخیص کسی معالج یا کورونا مرکز میں نہیں کی گئی ہے۔ لوتھر ویلر نے یہ بات ایک ٹی وی پروگرام میں جرمن ریاست سیکسنی کے وزیر اعلیٰ مشائیل کریچمر کے ساتھ گفتگو کے دوران کہی۔

یہ امر اہم ہے کہ اس وقت سیکسنی کی ریاست جرمنی میں کورونا انفیکشنز کا مرکز ہے اور اس میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

ملکی پالیسی پر مایوسی

متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے قومی ادارے کے سربراہ نے اپنے ملک میں کووڈ پالیسی کی موجودہ صورت حال پر گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ لوتھر ویلر نے اس حکومتی رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اکیس مہینوں سے اس وبا نے لاکھوں افراد کو بیمار کیا اور ہزاروں موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور اب بھی اس وبا کو تسلیم کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

جرمنی میں شعبہ صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رابطوں کو محدود کرنے کے اقدامات کرے اور ٹُو جی (2G) کی پالیسی کا سارے ملک میں باقاعدہ نفاذ کیا جائے تا کہ ویکسین نہ لگوانے والوں کو محدود کیا جا سکے۔ ٹو جی سے مراد ویکسینیٹڈ یا کورونا سے شفایاب ہے۔لوتھر ویلر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چانسلر انگیلا میرکل جمعرات اٹھارہ نومبر کو سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ایک خصوصی میٹنگ میں کورونا وبا کی چوتھی لہر سے نمٹنے کے تناظر میں گفتگو کرنے والی ہیں۔اس میٹنگ میں اس کا بھی تعین کیا جائے گا کہ سارے ملک میں یکساں پابندیوں کو متعارف کرانا ممکن ہے۔ جرمنی میں اس وبا کی وجہ سے گزشتہ برس کی نافذ شدہ ایمرجنسی کی مدت اگلی جمعرات پچیس نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔دوسری جانب ممکنہ اگلی مخلوط حکومت میں شامل تینوں سیاسی جماعتیں (سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی) اس ایمرجنسی کی مدت میں توسیع نہیں چاہتیں اور اسے ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جب کہ تمام ریاستیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں