اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات عام کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات پبلک کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ تحفہ آفس کا ہوتا ہے، گھر لے جانے کے لیے نہیں، لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں لیکن وزیر اعظم آفس وہیں رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک حد تک پیسے دے کر تحفہ رکھ لینا کوئی بات نہیں، لیکن پالیسی بنائیں کہ جو بھی تحفہ آئے گا وہ خزانے میں جمع ہوگا۔
انہوں نے اس سلسلے میں حوالہ دیا کہ پاکستان نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو تحفے میں کرسی دی جو انہوں نے میوزیم میں رکھی ہوئی ہے۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ تحائف صرف ملتے ہی نہیں، بیرون ملک لوگوں کو دیے بھی جاتے ہیں، بیرون ملک جو تحائف جاتے ہیں وہ قومی خزانے سے خریدے جاتے ہیں لہٰذا باہر سے آئے سب تحائف بھی نمائش کے لیے رکھے جانے چاہئیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے تازہ ہدایات کے لیے وقت کی استدعا کی تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ ہدایات لیں لیکن تب تک انفارمیشن کمیشن کے حکم پر عمل کریں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ انفارمیشن کمیشن نے کہا ہے کہ تحائف کی معلومات شہری کو دیں، تو آپ دے دیں اور اگر کوئی بیرون ملک سے ملے تحائف گھر لے گیا ہے تو واپس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سال کے تحائف کو بے شک اسی طرح دیکھ لیں، اگر کوئی آئینی تشریح کرنی ہے تو ہم کر دیں گے، پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر پر حکم امتناع نہیں، کابینہ ڈویژن معلومات فراہم کرنے کا پابند ہے۔
عدالت نے تحائف کی معلومات فراہم کرنے کے انفارمیشن کمیشن کے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایات لینے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دے دی۔
واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس 7 ماہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
گزشتہ سال ہائی کورٹ نے اگست 2018 وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد عمران خان کو پیش کیے گئے تحائف کی تفصیلات ظاہر کرنے میں پچھلی پی ٹی آئی حکومت کی ہچکچاہٹ پر سوال اٹھایا تھا۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اس سے قبل توشہ خانہ کے مبینہ غلط استعمال پر ایک درخواست گزار کی درخواست کو قبول کیا تھا اور کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ عمران خان کو غیر ملکی سربراہان مملکت، سربراہان حکومت اور دیگر غیر ملکی معززین سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
تاہم کابینہ ڈویژن نے معلومات فراہم کرنے کے بجائے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔