وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بغیر کسی وجہ کے نکالے گئے مستحق افراد کی دوبارہ شمولیت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے طریقہ کار وضع کرنا خوش آئند ہے۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت شازیہ عطا مری نے ملاقات کی جہاں انہیں وزرات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے گزشتہ حکومت کی طرف سے بغیر تحقیق کے نکالے گئے 8 لاکھ 20 ہزار سے زائد لوگوں کے لیے اپیل کے مجوزہ طریقہ کار پر بھی بریفنگ دی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ حکومت نے دسمبر 2019 ممیں 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد کو غیرمستحق قرار دے کر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس سے خارج کردیا تھا۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ 8 لاکھ سے زائد افراد کو پروگرام سے خارج کیا گیا ہے، ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد خود یا ان کے شریک حیات سرکاری ملازمین تھے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹابیس میں تبدیلی پی ٹی آئی کی کابینہ کے متعدد اراکین کی جانب سے تحفظات پر کی گئی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے حامی، خاص طور پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے حامی، اس سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پی پی پی حکومت نے 2008 میں شروع کیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر سے ملاقات کے دوران کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرم سے نکالے گئے افراد کی دوبارہ شمولیت کے لیے اپیل کا طریقہ کار وضع کرنا خوش آئند ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ ایسے مستحق افراد جو بغیر کسی وجہ کے نکالے گئے ہیں، ان کی دوبارہ شمولیت یقینی بنائی جائے۔
وفاقی وزیر شازیہ مری نے وزیراعظم کے دورہ بلوچستان کے دوران مستحق افراد کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شمولیت اور طالبات کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے وظائف اور والدین کی امداد کے اعلان کو سراہا۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے رواں ہفتے بلوچستان کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ کئی سال سے اس قوم کے اربوں روپے ضائع ہوگئے، یہاں خط غربت سے نیچے کی آبادی کو بھی پورا حصہ نہیں مل رہا کہ یہ ان کو فنڈز ملیں اور غربت کی لکیر سے اوپر آئیں۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ بلوچستان کی غربت مٹانے اور کم کرنے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے حوالے سے 5 لاکھ خاندانوں کے لیے اضافی پروگرام کا اعلان کر رہا ہوں، جس پر شاید 10 ارب خرچ ہوں گے لیکن فی الفور جاری کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شرط یہ ہے کہ پیسہ ان خاندانوں کو جائے گا، یہ پہلے تین مہینوں تک استثنیٰ ہوگا لیکن اس کے بعد شرط ہوگی کہ وہ اپنے بچیوں اور بچوں کو اسکولوں میں بھجوائیں گے، جو خاندان اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھجوائے گا اس کے لیے یہ پروگرام بند ہوجائے گا۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ یہ ایک اتحادی حکومت ہے اور بہت بڑا چیلنج ہے، اگر ان رہنماؤں میں خلوص ہے تو مل کر ہم ایک تاریخ رقم کرسکتے ہیں کہ صرف اس صوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے ترقی کا پروگرام آگے لے کر چلیں،