بھارت کا یوکرین کے حق میں ووٹ دینے کے فیصلے کے اظہار سے گریز

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نےکہا ہے روس کی جانب سے یوکرین کے کچھ حصوں کے الحاق کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متوقع مذمتی قرارداد کے حوالے سے بھارت اپنا فیصلہ قبل از وقت ظاہر نہیں کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے دارلحکومت کینبرا میں آسٹریلوی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ میڈیا بریفنگ میں سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ ’بھارت کی مصلیحت اور پالیسی کی وجہ سے ہم اس قرارداد پر ووٹ دینے کا فیصلہ قبل از وقت ظاہر نہیں کرنا چاہتے‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روسی حملے کے خلاف قرارداد منظور کی تھی جس میں بھارت سمیت چین، گبون اور برازیل نے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا

اس قرارداد کو روس نے ویٹو کر دیا تھا، بعدازاں اس معاملے کو جنرل اسمبلی کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا گیا جہاں اقوام متحدہ کے 193 ارکان کا ایک ایک ووٹ ہے اور کسی کو ویٹو کا اختیار نہیں ہے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس پر پابندی کے حوالے سے نئی قرارداد کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 10 یا 11 اکتوبر کو ہوگی۔

اس قرارداد پر بحث کا آج سے آغاز ہوگا جس کے ذریعے مغربی طاقتیں روس کی بین الاقوامی سطح پر تنہا حیثیت کا نمایاں کرنا چاہ رہی ہیں۔

اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے سفیر اولوف سکوگ نے یوکرین اور دیگر ممالک کے تعاون سے اس قرارداد کا مسودہ تیار کیا، اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’یہ انتہائی اہم اقدام ہے‘۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’جب تک اقوام متحدہ اور عالمی برادری جنرل اسمبلی کے ذریعے اس غیر قانونی اقدام پر اپنا ردعمل نہیں دیتی تب تک ہم درست جگہ پرنہیں ہیں‘۔

اس متوقع قرارداد کے مسودے میں روس کے یوکرین کے 4 علاقوں کے غیر قانونی الحاق اور یوکرین پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں تمام ریاستوں، عالمی تنظیموں اور ایجنسیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ روس کے الحاق کو تسلیم نہ کریں اور یوکرین سے روسی فوجیوں کا فوری طور پر انخلا کا مطالبہ کریں۔

قرارداد کے جواب میں روس نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو خط لکھ کر ان تمام مغربی ممالک کے سفرا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اس اقدام کا بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خط میں روسی سفیر ویسلے نبنزیا کے دستخط موجود ہیں جس میں کہا گیا کہ ’یہ ممالک صرف اپنے علاقائی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے روس پر عالمی پابندیوں اور دباؤ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی دوسرے رکن ممالک پر روس کے خلاف فیصلہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

روسی سفیر نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو روس اور یوکرین کی قرار داد پر خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹنگ کروانی چاہیے۔

واضح رہے کہ خفیہ رائے شماری غیر معمولی طریقہ کار ہے جو سلامتی کونسل کے اراکین کے انتخاب جیسے معاملات کے لیے مخصوص ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں