بھارت کی پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے شروع ہوگئے ہیں اور ابتدائی رجحانات کے مطابق اترپردیش، اترا کھنڈ، گوا اور منی پور میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر حکومت بنا سکتی ہے۔
بھارتی ریاست اتر پردیش، پنجاب، گوا، اترا کھنڈ اور شمال مشرقی ریاست منی پور کے انتخابات سات مارچ کو مکمل ہوئے تھے۔ ووٹوں کی گنتی جمعرات صبح آٹھ بجے شروع ہوئی۔ ابتدائی رجحانات تقریباً ایگزٹ پول کے مطابق ہی ہیں۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی حیرت انگیز طور پر پانچ ریاستوں میں سے چار، یو پی اترا کھنڈ گوا اور شمال مشرقی ریاست منی پور میں دوبارہ اقتدارحاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ پنجاب میں فی الحال عام آدمی پارٹی کو سبقت حاصل ہے۔
اتر پردیش کی صورت حاصل
ان اسمبلی انتخابات کو 2024 کے عام انتخابات کا سیمی فائنل کہا جا رہا تھا اور اس لحاظ سے ریاست یو پی سب سے اہم ہے جہاں سے پارلیمان کے 80 اراکین منتخب ہو کر آتے ہیں۔ ریاست میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر سے حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔
یو پی ریاستی اسمبلی کی کل 403 سیٹیں ہیں اور اکثریت کے لیے 202 کی ضرورت ہوتی ہے۔ ووٹو کی اب تک کی گنتی کے مطابق بی جے پی کو ڈھائی سو سے زیادہ نشستوں پر سبقت حاصل ہے اور وہ واضح اکثریت کی جانب بڑھ رہی ہے۔
ریاست میں اس کی مخالف جماعت سماج وادی پارٹی کو سو سے زیادہ سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور اس نے پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم اب یہ بات تقریبا ًواضح ہو چکی ہے کہ ریاست کی کمان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہاتھ میں ہی رہے گی۔ اکھیلیش یادو کی جماعت سماج وادی پارٹی اقتدار سے کافی دور ہے۔
کانگریس پارٹی اور مایا وتی کی جماعت بہوجن سماج پارٹی کی کارکردگی پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہے اور یہ دو ہندسوں تک بھی پہنچنے میں ناکام ہیں۔
پنجاب میں نیا انقلاب
ریاست پنجاب میں کانگریس پارٹی کی حکومت تھی، جسے اروندکیجریو ال کی جماعت عام آدمی پارٹی شکست فاش دیتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ 117 رکنی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کو 88 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور وہ واضح اکثریت کی جانب رواں ہے۔
حکمراں کانگریس پارٹی کو پنجاب میں 117 میں سے صرف 15 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور دیگر تمام جماعتیں بہت پیچھے ہیں۔
بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف مہم چلانے والوں کی جماعت عام آدمی پارٹی پہلی بار دہلی سے باہر کسی دوسری ریاست میں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے اور یہ ایک طرح سے ریاست پنجاب میں ایک نیا انقلاب ہے۔ رائے دہندگان نے پنجاب میں کانگریس، اکالی دل اور بی جے پی جیسی تمام دیگر سیاسی جماعتوں کو تقریباً یکسر مسترد کر دیاہے۔
دیگر ریاستوں کی صورت حال
مغربی ریاست گوا، پہاڑی ریاست اترا کھنڈ اور شمال مشرقی ریاست منی پور میں بھی بی جے پی کو ہی سبقت حاصل ہے۔ گوا میں 40 سیٹیں ہیں جن میں سے بی جے پی کو20 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور کانگریس کو محض 16 سیٹوں پر جبکہ بعض سیٹیں دیگر جماعتوں کو مل سکتی ہیں۔
ریاست میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے21 نشستوں کی ضرورت ہے اور اس لحاظ سے بی جے پی کو حکومت سازی میں آسانی ہو گی۔
اترا کھنڈ میں براہ راست مقابلہ بی جے پی اور کانگریس میں ہے تاہم اس ریاست میں بھی بی جے پی اقتدار میں واپسی کر رہی ہے۔ 70 نشستوں والی اسمبلی کے رجحانات اب بالکل واضح ہیں۔ بی جے کو 43 پر سبقت حاصل ہے جبکہ کانگریس پارٹی کو صرف 21 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ اس طرح واضح طور پر لگ رہا ہے کہ بی جے پی دوبارہ اقتدار حاصل کر لے گی۔
شمالی مشرقی ریاست منی پور کی اسمبلی میں 60 سیٹیں ہیں اور ابتدائی رجحانات کے مطابق وہاں بھی بی جے پی دیگر جماعتوں سے کافی آگے ہے۔ وہاں گنتی تاخیر سے شروع ہوئی اور تا دم تحریر تمام سیٹوں کے رجحانات سامنے نہیں آئے تھے۔