ایف اے ٹی ایف اجلاس: دہشت گردوں کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ کے جائزے کا آغاز

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کے 37 رکنی ممالک کے وزرا اور عہدیداروں نے واشنگٹن میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل ممالک کی کارکردگی کے اگلے جائزے کے لیے اسٹریٹجک سمت کا فیصلہ کیا جائے گا، پاکستان بھی ان ممالک کی گرے لسٹ میں شامل ہے جن پر اب بھی ان کے دائرہ اختیار میں دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جارہی ہے۔یہ بات چیت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک گروپ کے بورڈ آف گورنرز کے موسم بہار کے اجلاسوں کا حصہ ہے جو ہر سال واشنگٹن میں منعقد ہوتے ہیں۔

اجلاس سے قبل ایف اے ٹی ایف نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں نشاندہی کی گئی کہ زیادہ تر ممالک نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قوانین اور ضوابط بنائے ہیں، لیکن ان کے مؤثر نفاذ میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ بہت سے ممالک کو اب بھی ان خطرات کے مطابق مؤثر کارروائی کرنے میں کافی چیلنجز کا سامنا ہے، اس میں سرحد پار سے ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش اور قانونی چارہ جوئی اور گمنام شیل کمپنیوں اور ٹرسٹس کو غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے روکنے میں درپیش مشکلات شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک جائزہ اس کے آئندہ جائزوں کو زیادہ بروقت، خطرات پر مرکوز اور مؤثر بنائے گا۔

رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان کی ایک عدالت نے لشکر طیبہ (گروپ جسے امریکا اور بھارت نے 2008 کے ممبئی حملوں کے لیے مورد الزام ٹھہرایا تھا) کے بانی حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے 2 مقدمات میں 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اس سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے جنوبی ایشیائی امور کے ایک امریکی اسکالر مائیکل کوگلمین نے کہا کہ سزا سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ اس کی حتمی کارروائی کی تکمیل کے لیے سزائیں مطلوب ہیں۔

گزشتہ ماہ جاری ہونے والی ایف اے ٹی ایف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جون 2018 میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعلیٰ سطح کا عہد کیا تھا تاکہ اس کی خامیوں کو دور کیا جاسکے، جس کے بعد ملک کے مسلسل سیاسی عزم سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے جامع کارروائی کی منصوبہ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

پاکستان نے اپنے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات کو مکمل کر لیا ہے، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ترغیب دی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو، باقی ماندہ اقدامات، پراسیکیوشن اور سزاؤں کو مکمل کرنے کے لیے پیش رفت جاری رکھے تاکہ یہ ظاہر ہو کہ اس کی تحقیقات اور پراسیکیوشن کا ہدف اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپس کے سینئر رہنما اور کمانڈر ہیں۔

بعدازاں ایف اے ٹی ایف کی 2019 کی رپورٹ میں نمایاں کی گئی اضافی کمیوں کے جواب میں جون 2021 میں پاکستان نے ایک نئے ایکشن پلان کے تحت ان اسٹریٹجک کمیوں کو دور کرنے کے لیے مزید اعلیٰ سطح کا عزم ظاہر کیا جو بنیادی طور پر منی لانڈرنگ سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ جون 2021 سے پاکستان نے اپنے نقائص کو بہتر کرنے کی جانب تیزی سے اقدامات کیے ہیں اور کسی بھی متعلقہ ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے سے پہلے 7 میں سے 6 ایکشن آئٹمز کو مکمل کیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے مزید کہا کہ پاکستان نے یہ بھی ظاہر کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے لیے افراد اور اداروں کو نامزد کرکے اور جرائم کی رقم کو روک کر اور ضبط کرکے پابندیوں کے اثرات کو بڑھا رہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ منی لانڈرنگ کی پیچیدہ تحقیقات اور استغاثہ کی پیروی کے مثبت اور پائیدار رجحان کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے 2021 کے ایکشن پلان میں باقی ماندہ اقدام کی تکمیل کے لیے کام جاری رکھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں