پٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) پلس اپنے تیل کی پیداوار کا ہدف یومیہ ایک لاکھ بیرل تک اضافہ کرنے کے لیے تیار ہوگئی ہے، جس کو تجزیہ کاروں نے امریکی صدر جوبائیڈن کی بے عزتی قرار دیا کہ انہیں سعودی عرب کے دورے میں تیل پیدا کرنے والے سرکردہ ملک کو امریکا اور دنیا کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے مدد کا مطالبہ کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ یومیہ تیل کی عالمی مانگ کے 86 سیکنڈ کے برابر ہے اور یہ ہفتوں کی ان قیاس آرائیوں کے بعد ہوا ہے کہ جوبائیڈن کا مشرق وسطیٰ کا دورہ اور واشنگٹن کی جانب سے ریاض اور متحدہ عرب امارات کو میزائل ڈیفنس سسٹم کی فروخت کی منظوری سے عالمی منڈی میں مزید تیل آئے گا۔ اوپیک کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ یومیہ ایک لاکھ بیرل کا اضافہ 1982 میں اوپیک کوٹہ متعارف کرائے جانے کے بعد ہونے والے اضافوں میں سے سب سے کم اضافہ ہوگا۔
پیٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی تنظیم اور اس کے اتحادی روس کی سربراہی میں اوپیک پلس کے نام سے معروف یہ گروپ 2017 میں تشکیل دیا گیا تھا وہ ایک ماہ میں تقریباً 43 لاکھ سے 65 لاکھ تک پیداوار میں اضافہ کر رہا تھا کیونکہ انہوں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی میں ریکارڈ کٹوتی متعارف کرائی گئی تھی۔
تاہم، انہیں مکمل اہداف پورے کرنے کے لیے محنت کرنی پڑی کیونکہ زیادہ تر اراکین نے نئی صلاحیت میں برسوں کی کم سرمایہ کاری کے بعد اپنی پیداواری صلاحیت ختم کر دی تھی۔
فروری میں یوکرین پر روس کے حملے سے رکاوٹ کی وجہ سے اضافی سپلائی کی کمی نے توانائی کی منڈیوں کو متاثر کیا اور افراط زر میں اضافہ ہوا۔
تعلقات کی بحالی
امریکی مہنگائی تقریباً 40 سال کی بلند ترین سطح پر ہے اور جب تک پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہیں آتی جو بائیڈن کی جانب سے منظوری بھی خطرات سے دوچار ہے جبکہ امریکی صدر نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے گزشتہ ماہ ریاض کا دورہ کیا تھا جو کہ چار برس قبل صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد منقطع ہوگئے تھے اور تعلقات میں کشیدگی آئی تھی۔
منگل کے روز واشنگٹن نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو 5.3 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی میزائل سسٹم کی فروخت کی منظوری دی جبکہ اب تک ریاض پر جارحانہ ہتھیاروں کی خریداری پر عائد پابندی ختم نہیں کی۔
اوپیک کا اگلا اجلاس 5 ستمبر کو ہوگا اور اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تیل کی سپلائی میں شدید رکاوٹوں کے جواب میں محدود اضافی صلاحیت کے لیے انتہائی احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
اوپیک نے بیان میں یہ بھی کہا کہ تیل کے شعبے میں سرمایہ کاری کی مستقل کمی سے 2023 کے بعد بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کے لیے مناسب رسد متاثر ہوگی۔
اوپیک کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے اوپیک گروپ کے حصے کے طور پر روس کے ساتھ تعاون کی ضرورت کا بھی حوالہ دیا۔
اوپیک کا مقصد ستمبر تک وبائی امراض کی وجہ سے 2020 میں لاگو کی گئی تمام ریکارڈ پیداواری کٹوتیوں کو ختم کرنا ہے
لیکن جون تک اوپیک کی پیداوار تقریباً 3 ملین بیرل یومیہ اس کے کوٹے سے کم تھی کیونکہ چند اراکین پر عائد معاشی اور کاروباری پابندیاں اور دیگر کی کم سرمایہ کاری کی وجہ سے پیداوار بڑھانے کی صلاحیت متاثر ہوئی۔
صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس تیل کی کچھ اضافی گنجائش ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس تیل کی پیداوار بڑھانے کی صلاحیت کم ہے۔