اوورسیز ووٹنگ کیس: پہلے جس قانون کو آئینی قرار دیا، اب غیر آئینی کیسے قرار دیں؟ جسٹس منیب اختر

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے پہلے جس قانون کو آئینی قرار دیا اب اسے غیرآئینی کیسے قرار دے؟

سپریم کورٹ میں سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم کرنے کے خلاف سابق وزیراعظم، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سابق وزیر داخلہ، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے رپورٹ تیار کرلی ہے لیکن تکنیکی غلطی کی وجہ سے جمع نہیں ہوسکی، نادرا نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے استعمال کے حوالے رپوٹ جمع کرادی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ نادرا کے مطابق الیکشن کمیشن معاہدہ کرے تو ایک سال میں آئی ووٹنگ کا سسٹم بنا سکتے ہیں، وکیل عارف چوہدری نے کہا کہ ماضی میں بھی نادرا نے ایک سال کا وقت مانگا تھا عدالت کے کہنے پر چھ ماہ میں سسٹم بنا، سال 2017 میں ہونے والے پائلٹ پراجیکٹ پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا، الیکشن کمیشن نے اب تک دوبارہ کوئی پائلٹ پراجیکٹ نہیں کیا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارلیمان نے 2017 میں الیکشن ایکٹ بنایا، سمندر پار پاکستانیوں کے حق سے متعلق الیکشن ایکٹ کی سیکشن 94 واضح ہے، سپریم کورٹ نے 2018 میں سیکشن 94 کو آئین کے مطابق قرار دیا تھا، سال 2021 میں قانون کو مزید بہتر کیا گیا 2022 میں پارلیمنٹ واپس پرانی سطح پر لے آئی، سپریم کورٹ نے پہلے جس قانون کو آئینی قرار دیا اب غیرآئینی کیسے قرار دے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ فریقین کے جواب آ جائیں تو عملدر آمد کا جائزہ بھی لیں گے، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تارکین وطن کے ووٹ کےلیے پارلیمنٹ نے 2017 میں قانون بنایا، سپریم کورٹ نے مذکورہ قانون کا جائزہ لے کر اسے درست قرار دے دیا، پھر پی ٹی آئی کی حکومت نے 2021 میں مذکورہ قانون میں ترمیم کرلی۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 2022 میں پارلیمنٹ نے ترمیم واپس لے کر قانون کو اصل شکل میں بحال کردیا، جسٹس منیب اختر نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پارلیمنٹ قانون کو اصل شکل میں بحال نہیں کرسکتی۔

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے رپورٹ جمع ہونے کے بعد معاملے پر سماعت کی جائے گی، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن تارکین وطن کے ووٹ کےلیے اٹھانے گئے اقدامات کا جامع تحریری جواب جمع کرے۔

سپریم کورٹ نے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے قانون میں ترمیم آئینی طور پر کیسے درست نہیں؟ عدالت عظمیٰ نے عمران خان اور شیخ رشید کو جواب جمع کرانے کا وقت دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی استدعا پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں