اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر حالات کا جائزہ لیا اور مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں بیشتر یورپی ممالک شامل ہیں۔

این سی او سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق سینٹر نے ‘سی’ کیٹیگری میں نظر ثانی کرتے ہوئے اس میں مزید ممالک کو شامل کرلیا ہے جن سے آنے والے مسافروں کے پاکستان میں داخلے پر پابندی ہوگی اور وہ صرف مخصوص شرائط پر پاکستان کا سفر کر سکتے ہیں۔

فہرست میں مزید جن ممالک کو شامل کیا گیا ہے ان میں کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلوانیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے ہیں۔

گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ، لیسوتھو، ایسواتینی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے مسافروں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

این سی او سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ممالک کی ان باؤنڈ پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سفر لازمی ہونے کی صورت میں این سی او سی کی تجویز کردہ صحت سے متعلق ہدایات پر عمل درآمد کرنا لازمی ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ہدایات کے مطابق مسافروں کو مکمل ویکسینیٹڈ ہونا ضروری ہے جب کہ تمام مسافروں، مقامی یا غیر ملکیوں، جن کی عمر 6 سال سے زیادہ ہے ان کے پاس روانگی سے 48 گھنٹے قبل کی منفی پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ رپورٹ ہونی چاہیے اور ان کا پاکستان پہنچنے پر ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹنگ (آر اے ٹی) کیا جائے گا۔

این سی او سی کے مطابق منفی ٹیسٹ کے حامل مسافروں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی، تاہم جنوبی افریقہ، موزمبیق، لیسوتھو، ایسواتینی، بوٹسوانا، زمبابوے اور نمیبیا کے مسافروں کو تین دن کے لازمی قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے جس کے بعد ان کا پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مسافر جن کا ٹیسٹ مثبت آئے گا انہیں 10 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور ان کا پی سی آر اٹھویں روز جائے گا، اگر ان کا ٹیسٹ منفی آیا تو انہیں قرنطینہ سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

این سی او سی کے بیان کے مطابق دوبارہ مثبت نتیجہ آنے کی صورت میں وہ قرنطینہ میں زیادہ وقت گزاریں گے یا حکام صحت کے مشورے کی بنیاد پر انہیں ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔

‘بی’ کیٹیگری میں شامل ممالک

این سی او سی کے مطابق امریکا، برطانیہ، جرمنی، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، آذربائیجان، میکسیکو، سری لنکا، روس، تھائی لینڈ، فرانس، آسٹریا، افغانستان اور ترکی سمیت 13 ممالک ‘بی’ کیٹیگری کی فہرست میں شامل ہیں۔

انہوں نے وضاحت دی کہ ان ممالک کے تمام مسافروں کو مکمل طور پر ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے، جبکہ 6 سال سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے پاس بورڈنگ سے 48 گھنٹے قبل کیے گئے پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ہونی چاہیے۔

این سی او سی کے مطابق کسی بھی پرواز کے مسافروں کا ‘آر اے ٹی’ کیا جائے گا اور منفی رپورٹ موصول ہونے پر مسافروں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی جبکہ ٹیسٹ کے نتائج مثبت موصول ہونے پر مسافروں کو 10 دن کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مثبت ٹیسٹ رپورٹ کے بعد قرنطینہ کرنے والے افراد کا آٹھویں دن پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا، اگر ان کا ٹیسٹ منفی آتا ہے تو انہیں جانے کی اجازت دی جائے گی، بصورت دیگر حکام صحت کے مشورے پر انہیں اضافی قرنطینہ یا ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔

این سی او سی نے کہا کہ وہ تمام ممالک جو کیٹیگری ‘بی’ اور ‘سی’ میں شامل نہیں ہیں انہیں ‘اے’ میں شامل کیا گیا ہے، کیٹیگری ‘اے’ میں شامل مسافروں کے پاس بھی مکمل طور پر ویکسین کی سند اور پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ہونی چاہیے جو بورڈنگ سے 48 گھنٹے قبل جاری کی گئی ہو۔

تمام کیٹیگریز کے ممالک سے بےدخل ہونے والوں کو پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ کی ضرورت سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

نظر ثانی شدہ ہدایات کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے ٹرانزٹ پروازوں کے ذریعے تمام مسافروں کے آر ٹی ایز کیے جائیں گے۔

بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کیلئے سہولیات کی منظوری

این سی او سی نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی ‘واپسی کی سہولت’ کے لیے متعدد ہدایات کی منظوری دی، بیان کے مطابق تمام پاکستانی 15 دسمبر تک ‘سی’ کیٹیگری والے ممالک سے سفر کر سکتے ہیں تاہم ان کے لیے این سی او سی کی تجویز کردہ ہدایات پر عمل کرنا لازم ہوگا۔

این سی او سی نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی جو ویزا کی میعاد ختم ہونے یا غیر قانونی امیگریشن، زیر التوا عدالتی مقدمات، طبی حالات، حمل یا پاکستان سے جزوی ویکسی نیشن ویکسین نہیں لگوا سکتے انہیں مکمل ویکسی نیشن کی شرط سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔

این سی او سی کے مطابق تاہم اسے افراد کو پرواز میں سوار ہونے سے قبل ایئر لائن، امیگریشن حکام اور سرکاری اداروں کو ویکسین نہ لگوانے کی وجہ کا ثبوت فراہم کرنا لازمی ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ میں ‘اومیکرون’ قسم کے پائے جانے کے بعد ہی سفری پابندیاں لگانا شروع کر دی تھیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اومیکرون کی درجہ بندی ‘انتہائی تیزی سے منتقل’ ہونے والے ویرینٹ کے طور پر کی ہے اور اسے ڈیلٹا ویرینٹ کی کیٹیگری میں ہی شامل کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں