انٹیلی جنس بیورو نے 4 ماہ قبل بتادیا تھا کہ آپ جارہے ہیں، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مجھے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے 4 ماہ قبل بتادیا تھا کہ آپ جارہے ہیں، عمران خان نے کہا کہ مجھے پہلے سے پتا ہے، میں نے 2، 3 ماہ انتظار کیا کیونکہ بعض اوقات آئی بی کی رپورٹ سنی سنائی ہوتی ہے۔

نجی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پتا تھا کہ سارا ملبہ گرنا ہے، جسے کہتے ہیں بارودیا سرنگیں بچھا گئے، کچھ تو تھا نا کہ عمران خان نے بجلی و گیس کی قیمت میں کمی کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور سخت فیصلے کوئی منتخب حکومت نہیں کر سکتی، یہ نا ہوجائے کہ سارا مسئلہ ہی کسی جگہ گول ہو جائے، ملک میں حادثہ ہو جائے اور سب دیکھتے ہی رہ جائیں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ فوج کے اندر مثبت رائے ہے کہ انتخابات ہو جانے چاہیں، باہر تاثر یہ دے رہے ہیں کہ فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہے، میرا خیال ایسا نہیں ہے، بہت ساری ایسی چیزیں ہوئی ہیں کہ لوگوں کو خود اخذ کرنا چاہیے کہ فوج میں بہت بڑا عنصر انتخابات کی طرف ہے۔شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا کہ انتخابات ستمبر، اکتوبر میں ہوں گے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی پوری یقین دہانی تھی کہ حکومت مدت پوری کرے گی، ہم بھی اسی تاثر میں تھے کہ کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے اہم دن ہیں، اس وقت بھی فارمیشن کمانڈرز کا دو روزہ اجلاس جاری ہے، ہر جگہ انتشار، خلفشار ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے کے تحت پانچ ججوں کا بڑا اہم فیصلہ آنے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ دکھایا نہیں جارہا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ میرے شہر راولپنڈی میں لوگوں نے دوپہر کا کھانا کھانا چھوڑ دیا ہے، میں بجٹ کے بعد جون کے مہینے میں فیصلے ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آپ مذاق سمجھتے ہیں کہ 60 روپے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے اور ہفتے، 10 دن میں مزید اضافہ ہونے جارہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتخابات سے ایک دن قبل اعلامیہ لیک ہو جائے گا، یہ اعلامیہ جس کم عقل شخص نے بنایا اس نے عمران خان کی خدمت کی ہے، ہم تو فارغ ہو گئے تھے لیکن 25،26 دنوں میں ہمارے شہر بدلے پڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کی سالمیت کے خطرے کا سوال ہے، لوگ خود کو برا بھلا کہہ رہے ہیں، اس وقت کسی کے بس میں کچھ نہیں ہے، یہ لولی لنگڑی حکومت ہے؟ حکومتیں صرف اقتدار میں بیٹھنے سے نہیں ہوتیں۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایسے ایسے مظاہرے ہورہے ہیں جن کا پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں سنا اور اس کے حوالے سے میں آپ سے بات بھی نہیں کرسکتا، ایسی پریس کانفرنسیں ہورہی ہیں جنہیں میں آپ کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے ان کو لکشمی چوک پر جا کر مارا ہے، وزیر دفاتر ہی نہیں جارہے ہیں۔

شیخ رشید احمد نے سوال اٹھایا کہ آپ کے ساتھ 13 جماعتیں شامل ہیں تو آپ نے کس کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں، فوج، ایجنسی سے تو آپ کرلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بات ٹی وی پروگراموں سے آگے نکل چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اجازت سے پرویز خٹک سے رابطے جاری تھے۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ اداروں کو کسی سے رابطے ختم نہیں کرنے چاہئیں اور ہمیں بھی کسی سے رابطے ختم نہیں کرنے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک متعلقہ اداروں میں بہتر سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے جو دو تین ملاقاتیں کی ہیں ان کے نتائج نہیں نکلے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا مسئلہ ہے، بعض نام قابل قبول نہیں تھے، انتخابات کی تاریخ کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی استعفے دینے کا حامی ہوں، اگر لڑائی ہے تو پھر لڑائی ہے، مذاق تو نہیں ہے کہ ایک ووٹ کی اکثریت سے صوبہ اور مرکز چلارہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں