وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں کمی کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں گھی 100 یا 150 روپے سستا ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہم موجودہ وقت میں خاص طو پر اس پیش رفت کو خوش آئند سمجھتے ہیں کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں جو 123 ڈالر فی بیرل تک چلی گئی تھی اب وہ 100 ڈالر تک آگئی ہے اور جب اس سے مستفید ہوں گے تو حکومت مناسب وقت پر اس پر عمل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکلات حالات کا سامنا کر لیا ہے اور ایک مناسب اور متوازن بجٹ منظور کرلیا ہے جس میں امیر طبقے سے قربانی مانگی ہے اور غریب طبقے کو مراعات دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بجٹ سے معیشت کی ترقی ہوگی اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ عمران خان تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے اور پاکستان کو دوسرا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر گئے اور بہت ہی کم زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئے، مگر چین نے ہمیں 2.4 ارب ڈالر دیے ہیں جس کے بعد ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہونا شروع ہوں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کی طرف سے کی گئی مالی معاونت کے بعد جیسے زرمبادلہ بہتر ہوں گے تو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات ہوگی اور اس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر مزید بہتر ہوں گے اور اب جلد ہی آئی ایم ایف سے معاملہ طے پاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گھی اور تیل کی قیمتیں 17 سو ڈالر فی ٹن کے حساب سے رکارڈ پر آگئی تھیں وہ اب گر کر ایک ہزار ڈالر پر آگئی ہیں جس سے ہمیں امید ہے کہ گھی 100 یا 150 روپے سستا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت آٹا 40 روپے فی کلو اور چینی 70 روپے فی کلو پہلے ہی فروخت کر رہی ہے لیکن ہم آٹے کی قیمت میں مزید کمی کریں گے کیونکہ دنیا بھر میں گندم کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اس لیے ہم نے آج اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) میں گندم خرید کرنے کے لیے ٹینڈر تیار کیا ہے جس کو ہم پھر سے ڈی ٹینڈر کریں گے۔
‘پاکستان میں اس وقت اتنی بجلی بن رہی ہے جو کسی گرمی میں نہیں بنی’
بجلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ جو کہ رواں سال کے ابتدا میں شروع ہونا تھا وہ اب شروع ہوا ہے جس میں تاخیر کی وجہ سے ہمیں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح حویلی بہاد شاہ ٹو کے نام سے ایک پاور پروجیکٹ تھا جس کی 2018 میں مشین آگئی تھیں اور 2019 تک شروع ہونا تھا لیکن وہ ابھی تک نہیں چل سکا، مگر اب ہم اس کو شروع کرنے جارہے ہیں جس سے لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ تحریک انصاف جو دعویٰ کرتی ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداواری صلاحیت زیادہ ہے جو کہ بالکل جھوٹ ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ بارشیں آنے سے قبل پنجاب اور کراچی میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گئی تھی اور پورے پاکستان کی پیدارواری صلاحیت ملائیں تو 23 ہزار میگاواٹ تک ہے جو اتنی طلب کو پورا نہیں کر سکتی تو بجلی کا شاٹ فال ابھی بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تھے تو ساڑھے 7 ہزار میگاواٹ کی قلت تھی کیونکہ 5 ہزار میگاواٹ کے پلانٹس اس لیے بند تھے کہ وہاں گیس اور تیل موجود نہیں تھا جبکہ مزید ڈھائی ہزار میگاواٹ کے پلانٹس اس لیے بند تھے کہ وہاں مرمت کا کام نہیں ہوا تھا جس کے بعد ہم نے ان دونوں پلانٹس کو مرمت کروا کر ایندھن فراہم کرکے شروع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایندھن خریدنے میں ہمیں جو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے ہم نے 10 ایل این جی ونڈوز خرید کرنے کے لیے ٹینڈر کروائے تھے مگر ہمیں ایک بھی جواب نہیں آیا جس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل مارکیٹ اتنی سخت ہوگئی ہے کہ کوئی بھی جواب نہیں دیتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کاش جب ایل ایل این جی گیس 4 ڈالر تک مل رہی تھی تو تحریک انصاف کی حکومت اس کا سودا کرتی تو آج پاکستان میں یہ بحران نہیں آتا لیکن اس کے برعکس ہماری حکومتوں میں ایل این جی اور ایندھن خریدنے کے سودے ہوئے، ان پر ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا مگر ہماری حکومتوں میں جو سودے ہوئے آج پاکستان ان کی وجہ سے چل رہا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت نے خود وہ ایل این جی 36 ڈالر تک خریدی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جو بجلی پیدا کی ہم اس کے برعکس روزانہ کی بنیاد پر 4 سے 5 ہزار میگاواٹ روز بنا رہے ہیں اور اب ہم افغانستان، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا اور آسٹریلیا سے کوئلہ بھی خرید رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم فرنس آئل اور ایل این جی گیس بھی خرید رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں اس وقت وہ بجلی بن رہی جو کبھی بھی کسی گرمی میں اتنی نہیں بنی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت صرف پرانے بجلی گھروں پر توجہ دیتی تو اتنا بحران نہ آتا مگر آئندہ 2 دنوں کے اندر کراچی میں ایک اور 11 سو میگاواٹ کا نیوکلیئر پاور پلانٹ چل جائے گا جس سے لوگوں کو ریلیف ملے گا اور آہستہ آہستہ لوڈشیڈنگ میں ریلیف ملتا رہے گا۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وزیر اعظم نے سولر بجلی پر بھی اقدام کیے ہیں جس کے تحت پاکستان میں 6 ہزار میگاواٹ کا نیا سولر سسٹم لگایا جائے گا اور جو پنجاب حکومت بجلی پر سبسڈی دے رہی ہے وہ اپنے پیسوں سے دے رہی ہے، وہ وفاق کے پیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کرنا، بجلی، گیس پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھانا لازمی تھا کیونکہ عمران خان جہاں لے کر گئے تھے ملک دیوالیہ کی طرف جارہا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف امیر لوگوں کو مراعات دینے کے لیے ہمیشہ حاضر ہے مگر پنجاب حکومت غریب لوگوں کے بجلی کے بل ادا کر رہی ہے تو عمران خان کی پارٹی حمزہ شہباز کے احسن قدم کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے۔