امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کے دورے پر موجود کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر امریکی حکومت کے زیر اہتمام سرکاری دورے پر نہیں ہیں۔
سینئر عہدیدار نے یہ بیان آج پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔صحافی نے سوال پوچھا کہ جیسا کہ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ عمران خان اب بھی امریکا پر وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کا الزام لگا رہے ہیں جبکہ وہ اپنے حامیوں سے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج جاری رکھنے کا بھی کہہ رہے ہیں لیکن کل کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے اسلام آباد میں عمران خان سے ملاقات کی، یہ ایک طرح سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات تھی، عمران خان کے قریبی ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ امریکا، عمران خان کے ساتھ پیش آنے والے معاملات کلیئر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیا یہ سچ ہے کہ الہان عمر اسلام آباد میں بائیڈن حکومت کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ میرا ماننا ہے کہ الہان عمر امریکی حکومت کے زیر اہتمام سفر پر پاکستان کا دورہ نہیں کر رہیں، اس لیے آپ کو ان کے سفر سے متعلق سوالات کے لیے ان کے دفتر سے رجوع کرنا پڑے گا۔
الہان عمر، امریکی کانگریس کے لیے منتخب ہونے والی پہلی دو مسلم خواتین میں سے ایک ہیں اور وہ اس ہفتے کے شروع میں پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچی تھیں، کانگریس ویمن 24 اپریل تک پاکستان میں قیام کریں گی۔
انہوں نے صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف، قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف اور دفتر خارجہ کے حکام کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کانگریس کی خاتون کو چکوٹھی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھی لے جایا گیا جہاں انہیں 2003 کے جنگ بندی معاہدے کے احترام کے حوالے سے پاکستانی اور بھارتی فوجوں کے درمیان تازہ مفاہمت سے پہلے اور بعد کی صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔
اس موقع پر جنگ بندی سے قبل بھارتی گولہ باری سے متاثر ہونے والے کچھ رہائشی وہاں جمع ہوئے اور اپنی وحشت کی داستانیں بیان کیں۔
تاہم پاکستان میں الہان عمر کا پہلا دن سابق وزیر اعظم خان کے ساتھ ان کی ملاقات پر ایک تنازع کی زد میں رہا کیونکہ عمران خان مسلسل اپنی حکومت کی برطرفی کی وجہ امریکی سازش کو قرار دے رہے ہیں جبکہ امریکا ان دعوؤں کی مسلسل تردید کر رہا ہے۔
سیاستدانوں اور امریکی حکام کے درمیان نجی بات چیت پر سخت گیر مؤقف اختیار کرنے کے علاوہ عمران خان نے عوامی ریلیوں میں اپنی تقاریر میں امریکا کی تابعداری نہ کرنے کا عہد کیا ہے اور اپنے مخالفین پر واشنگٹن کی ہدایات پر چلنے کا الزام لگایا ہے۔
پی ٹی آئی کی شیریں مزاری کے مطابق الہان عمر نے پی ٹی آئی چیئرمین کی بنی گالہ رہائش گاہ پر عمران خان سے ملاقات میں اسلاموفوبیا اور دیگر متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
سیاستدانوں اور سوشل میڈیا نے عمران خان سے امریکی قانون ساز سے ملاقات کے بارے میں فوری طور پر سوال کیا اور انہیں یاد دہانی کرائی کہ اپوزیشن شخصیات کی امریکی حکام سے ملاقات کو کس طرح تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عمران خان سے سوال کیا کہ ان کی الہان عمر کے ساتھ ملاقات ایک سازش تھی یا مداخلت۔
انہوں نے سوال کیا کہ کونسی سازش رچی جارہی ہے؟ اور عمران خان کے اس بیانیے کا حوالہ دیا کہ اپوزیشن کی امریکی حکام سے ملاقاتیں سازشی تھیں۔
اس کے بعد شیریں مزاری نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ الہان عمر امریکی انتظامیہ کا حصہ نہیں ہیں۔