اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہےکہ اقلیتی فیصلہ نافذ نہیں کرنا چاہیے اور اگر فل کورٹ نہ بنایا گیا تو ملک میں سیاسی اور آئینی بحران پیدا ہو جائےگا۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پورے ملک میں الیکشن ایک ساتھ ہونے چاہئیں، آئین کے مطابق عام انتخابات کا طریقہ کار طے ہے، عدالت نے مشاورت سے الیکشن کمیشن کو تاریخ دینے کا کہا، یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو کیس 4/3 سے خارج ہوا، چارججز نے پٹیشنز خارج کیں اور 2 نے کیس سننے سے انکار کیا، ازخود نوٹس کے معاملے پر دو ججز اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں، رائے دینے والے دونوں ججز نے بینچ سے علیحدگی اختیار کی۔
انہوں نے کہا کہ گورنرپنجاب نے بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کیے اور آئین کے مطابق مقررہ وقت میں پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگئی، پنجاب اسمبلی کی تحلیل ہی متنازع طریقہ سے ہوئی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پر قانون سازی کا عمل جاری ہے، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پرپارلیمنٹ نے بل کی منظوری دی، چیف جسٹس نے انتخابات کے التوا پر ازخود نوٹس لیا، کے پی اور پنجاب ہائیکورٹس میں پٹیشنز زیرسماعت ہیں۔
اعظم نذیر نے مزید کہا کہ عدالت نے کسی سیاسی جماعت کو فریق نہیں بنایا اور کسی سیاسی جماعت کا مؤقف نہیں سنا، انتخابات کے معاملے پر 184/3 پرجسٹس فائزعیسیٰ کا واضح فیصلہ موجود ہے، اگرفل کورٹ نہ بنایا گیا تو ملک میں سیاسی اور آئینی بحران پیدا ہوجائےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر قانونی ماہرین سے مشورہ لیا جب کہ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست کی، اقلیتی فیصلہ نافذ نہیں کرنا چاہیے، فل کورٹ کے قومی اسمبلی کے بل کوبھی سپریم کورٹ نے اہمیت نہیں دی، سینئرججز کو بھی بینچ سے دور رکھا جارہا ہے۔