چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وینگ یی نے کہا ہے کہ افغانستان پر عائد مختلف یکطرفہ پابندیاں جلد از جلد ختم کی جانی چاہئیں۔
چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں وینگ یی کے جی 20 کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس میں خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ افغانستان پر سے معاشی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر قومی اثاثے ہیں جو ملک کے لوگوں کے پاس ہونے چاہئیں اور اس کے اپنے عوام اسے استعمال کریں، ان اثاثوں کو افغانستان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے سودے بازی کے حربے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے
ایسے میں کہ جب زیادہ تر ممالک طالبان سے رابطوں کے لیے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، چین کہہ چکا ہے کہ وہ طالبان کے قبضے کے بعد ان کے ساتھ ‘دوستانہ اور تعاون’ پر مبنی تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔
چین نے افغانستان میں نئی طالبان حکومت کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا تھا اور حکومت کے قیام کو تعمیر نو کے لیے ’ضروری قدم‘ قرار دیا تھا۔
گزشتہ ماہ چینی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان ہوا شونینگ نے کہا تھا کہ ’طالبان بارہا چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کرچکے ہیں اور وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں‘۔