افغانستان کے لیے او آئی سی کے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے چارٹر پر دستخط ہو گئے، چارٹر پر سیکریٹری جنرل او آئی سی اور صدر اسلامی ترقیاتی بینک نے پاکستانی وزیر خارجہ کی موجودگی میں دستخط کیے۔
افغانستان کے لیے او آئی سی کے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے چارٹر پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی، سیکریٹری جنرل، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) حسین ابراہیم طحٰہ اور صدر اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط کیے۔
او آئی سی ٹرسٹ فنڈ اسلامی ترقیاتی بینک کے زیر اہتمام شروع کیا گیا ہے، اس کا قیام 19 دسمبر 2021 کو اسلام آباد میں منعقدہ وزرائے خارجہ کی کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کے اہم نتائج میں سے ایک ہے۔
چارٹر پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال میں فوری امدادی کارروائی کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے او آئی سی کے رکن ممالک، اسلامی مالیاتی اداروں، عطیہ دہندگان اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے ٹرسٹ فنڈ میں عطیات دینے کی درخواست کی۔
شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے رکن ممالک کو افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے اپنے فیصلے کی یاد دہانی بھی کرائی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کے لیے انسانی امداد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کی آئندہ پاکستان میں ہونے والے اجلاس کا ایک اہم پہلو ہوگا۔
وزیر خارجہ نے صدر اسلامی ترقیاتی بینک اور ان کی ٹیم کو تین ماہ کی مقررہ مدت میں ٹرسٹ فنڈ شروع کرنے پر مبارکباد دی۔
انہوں نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل اور افغانستان کے لیے ان کے خصوصی نمائندے کی جانب سے افغان عوام کے لیے بین الاقوامی انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کا بھی اعتراف کیا۔
شاہ محمود قریشی نے افغان عوام کی فوری اور بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کے پیش نظر کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اپنی مسلسل کثیر الجہتی معاشی اور ترقیاتی امداد کے ساتھ ساتھ پاکستان پہلے ہی افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کے امدادی پیکج کا اعلان کر چکا ہے جبکہ پاکستان سنگین انسانی چیلنجز کے تناظر میں افغان عوام کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اسلام آباد میں 19 دسمبر 2021 کو منعقدہ وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بینک کے زیر اہتمام ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے قیام اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں موجودہ انسانی، سماجی اور اقتصادی صورتحال دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ملک میں طویل تنازع سے جڑی ہے اور اس سلسلے میں ملک میں پائیدار امن اور ترقی کے حصول کے لیے انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تھا۔
قرارداد میں افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی میں مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا تھا جبکہ وہاں انسانی بحران کو خطرناک قرار دیا گیا تھا جس کی وجہ سے 3 کروڑ 80 لاکھ یا 60 فیصد سے زائد لوگوں کو بھوک کے بحران کا سامنا تھا۔
خیال رہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ افغانستان کی 2 کروڑ 28 لاکھ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ 32 لاکھ بچے اور 7 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
قرارداد میں اقتصادی تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بڑے پیمانے پر توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی منصوبوں بشمول تاپی پائپ لائن بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
قرارداد میں افغانستان کے صحت کے نظام کی بدحالی، بیماریوں میں اضافے بالخصوص کورونا کی وبا کی صورتحال اور شدید غذائی قلت اور افغان پنازہ گزینوں کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی تھی۔
افغانستان کے تقریباً 35 لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کی حالیہ آمد اور غیر قانونی نقل مکانی کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ لاکھوں افغان مہاجرین پہلے ہی پڑوسی ممالک اور دیگر مقامات مقیم ہیں اور لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان اور ایران کی مہمان نوازی کی تعریف کی گئی تھی۔
بیرون ملک منجمد افغان اثاثوں کے سبب پیدا ہونے والی مشکلات کے تناظر میں قرارداد میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلا کا باعث بنے گی، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کو فروغ ملے گا جس کے سنگین نتائج علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام پر پڑیں گے۔
وزیر خارجہ کی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ سے ملاقات کی، او آئی سی کے سیکریٹری جنرل او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ (سی ایف ایم) کے 48ویں اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں۔
ملاقات کے دوران وزیر خارجہ اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے 48ویں سی ایف ایم کے ایجنڈے کا جائزہ لیا اور کانفرنس سے متوقع اہم نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے امت مسلمہ کو درپیش مسائل اور اس سلسلے میں او آئی سی کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے لیے او آئی سی سی ایف ایم کے 48ویں اجلاس کی کی خصوصی اہمیت پر روشنی ڈالی جبکہ یہ اجلاس پاکستان کی آزادی کے 75ویں سال کی تقریبات کے موقع پر منعقد ہو رہا ہے۔
ملاقات کے دوران بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے) میں انسانی حقوق اور انسانی صورتحال کی سنگین صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے او آئی سی کے اصولی مؤقف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل حمایت کی تعریف کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 15 مارچ کو انسداد اسلامو فوبیا کے عالمی دن کے طور پر نامزد کرنے کی قرارداد کی حالیہ منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشن نے او آئی سی اور اس کے رکن ممالک کی جانب سے پاکستان کے اقدام کے لیے دی جانے والی حمایت کو بھی سراہا۔
وزیر خارجہ نے دنیا بھر میں اسلامو فوبیا، مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے ساتھ غلط باتیں منسوب کرنے کے عمل کے خاتمے کےلیے او آی سی اور اس کے رکن ممالک کے کام کو مربوط کرنے کے سلسلے میں او آئی سی کے خصوصی نمائندے کی تقرری کی تجویز کو بھی سراہا۔
افغان عوام کو درپیش انسانی اور معاشی بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے 19 دسمبر 2021 کو اسلام آباد میں او آئی سی سی ایف ایم کے غیر معمولی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا، اور افغانستان کے لیے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے آپریشنل ہونے کا خیرمقدم کیا۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو پاکستان کی سی ایف ایم کی سربراہی کے دوران او آئی سی سیکرٹریٹ کے مکمل تعاون اور سپورٹ کا یقین دلایا۔