اسلام آباد ہائیکورٹ:9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پرعمران کو کل تک پیش ہونےکی مہلت

اسلام آباد ہائی کورٹ  نے 9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر عمران خان کو کل تک پیش ہونےکی مہلت دے دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے 9 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ عمران خان کل لاہور ہائی کورٹ میں خود  پیش ہوئے حالانکہ پیشی ضروری نہیں تھی، عمران خان کو شام 5 بجے علم ہوا کہ کچھ غلط ہوا ہے،عمران خان کو کل شام 7 بجے ٹانگ پر سوجن ہوئی تو شوکت خانم اسپتال جانا پڑا، رات 11 بجےکے بعد میڈیکل سرٹیفکیٹ اور صبح ایکسرے میرے پاس آیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور انویسٹی گیشن بھی جوائن نہیں کی، اگرہم حاضری کوچھوڑبھی دیں تو شامل تفتیش نہ ہونےکا کیا کریں؟ آپ مجھے بتائیں کہ ہم کیا کریں؟ آپ میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ اسپتال کی دے رہے ہیں، سرکاری اسپتال سے علاج کیوں نہیں کراتے؟  آپ کو معلوم ہےکہ ایسے کیسز میں سرکاری اسپتال کی رپورٹ ہوتی ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ 71 سال کی عمر میں زخم بھرنے میں بھی وقت لگتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون میں ضمانت قبل ازگرفتاری میں حاضری سے معافی کہاں ہے؟ گزشتہ سماعت پربھی مثال دی تھی کہ کیا عام آدمی کی ضمانت ایسے ہوسکتی ہے؟

جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ کبھی تھریٹ ہے،کبھی ٹانگ میں درد ہے،4 پیشیوں پر حاضر نہیں ہوئے، یہ آرڈر لےکرکوئی اور ملزم بھی آئےگا کہ یہ مثال موجود ہے۔

وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں کسی ایک فردکے خلاف 140 مقدمات نہیں بنے، یہ غیرمعمولی حالات بھی ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد نےکہا کہ ہم پٹیشنرکی غیرموجودگی میں دلائل نہیں سنیں گے، ہم کہہ چکےکہ عبوری ضمانت واپس لینے پرغور کریں گے، کل صبح کے لیے آجاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم درخواست خارج کردیں گے۔

عدالت نے عمران خان کو کل تک پیش ہونےکی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کل پیش نہ ہوئے تو ضمانت مسترد کردی جائے گی۔

عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کرتے ہوئے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں