اسرائیل فلسطین تنازع میں کوئی ہیرو نہیں ہے، صرف متاثرین ہیں: سابق سعودی انٹیلی جنس سربراہ

سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل، حماس تنازع میں کوئی ہیرو نہیں، صرف متاثرین ہیں۔

ہیوسٹن کی رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹیٹیوٹ فار پبلک پالیسی سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا مقبوضہ علاقوں کے تمام لوگوں کو مزاہمت کا حق ہے، چاہے وہ طاقت کے استعمال کے ذریعے ہو، میں فلسطین میں فوجی طاقت کے آپشن کی حمایت نہیں کرتا، میں دوسرے آپشن کو ترجیح دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا آپشن یعنی سول بغاوت اور نافرمانی، بھارت میں برطانوی راج اور مشرقی یورپ میں سوویت سلطنت کا خاتمہ اِسی طریقے سے ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر اسرائیل اور حماس دونوں کی مذمت کی جانی چاہیے، دو غلط مل کر ایک صحیح نہیں ہوسکتے، اسرائیل کی عسکری طاقت بہت زیادہ ہے اور ہم اپنی آنکھوں سے غزہ کے لوگوں کی تباہی اور خاتمہ دیکھ رہے ہیں۔

سابق سعودی انٹیلی جنس سربراہ نے مزید کہا کہ میں کسی بھی عمر اور جنس کے سویلین اہداف پر حماس کے حملوں کی واضح الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، ایسے حملے حماس کے اسلامی شناخت کے دعوے کی نفی کرتے ہیں، اسلام، معصوم بچوں، عورتوں اور عمر رسیدہ افراد کو ہلاک کرنے سے منع کرتا ہے، عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے سے بھی اسلام میں منع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات کی بھی مذمت کرتا ہوں کہ حماس نے غزہ کے شہریوں کی نسل کشی کرنے اور بمباری کر کے اُنہیں ختم کرنے کیلئے ایک ایسی اسرائیلی حکومت کو اخلاقی جواز دے دیا ہے جسے نصف اسرائیلی عوام سمیت پوری دنیا فاشسٹ، بدمعاش اور قابل نفرت سمجھتی ہے، فلسطینی اتھارٹی کو مزید کمزور کرنے پر بھی میں حماس کی مذمت کرتا ہوں، بالکل جیسے اسرائیل کرتا آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  فلسطینی عوام کے مصائب کا پرامن حل تلاش کرنے کی سعودی عرب کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے پر میں حماس کی مذمت کرتا ہوں لیکن غزہ کے بے گناہ فلسطینی شہریوں پر بلا تفریق بمباری کرنے اور انہیں زبردستی صحرائے سینا میں دھکیلنے کی اسرائیلی کوشش کی بھی میں اسی شدت سے مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں، عورتوں اور مردوں کی بلاتفریق ٹارگٹ کلنگ اور گرفتاریوں پر بھی اسرائیل کی مذمت کرتا ہوں، دو غلط مل کر ایک صحیح نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ میں امریکی میڈیا میں ایک جملہ بار بار سن رہا ہوں ’بلا اشتعال حملہ‘ اسرائیل پچھلے 75 سالوں سے جو کچھ فلسطینیوں کے ساتھ کر رہا ہے، اُس سے بڑھ کر اشتعال اور کیا ہوگا؟

شہزادہ ترکی الفیصل نے مزید کہا کہ میں 17 فروری 2014 کے مڈل ایسٹ مانیٹر کے ایک مضمون کی طرف آپ کی توجہ دلاتا ہوں، جس کی سُرخی ہے ’سابق اسرائیلی فوجیوں کا 1948 میں فلسطینی قتلِ عام کا اعتراف‘ اُسے پڑھیں اور میری طرح آپ بھی روئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف اس سال مئی سے جولائی کے درمیان 67 بچوں سمیت 450 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا، اس خونریزی کو ختم ہونا پڑیگا۔

انہوں نے کہا کہ میں فلسطینی زمینوں پر اسرائیلی قبضے کی مذمت کرتا ہوں، میں مسجدِ اقصیٰ کے اندر گھس کر مسلم عبادت گاہوں کی بے حُرمتی کرنے پر اسرائیلی قابضوں کی مذمت کرتا ہوں۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ میں فلسطینی گھروں اور زیتون کے باغات کو تباہ کرنے پر اسرائیل کی مذمت کرتا ہوں، فلسطینی عورتوں، بچوں اور مردوں کو کنسنٹریشن کیمپوں میں ماورائے عدالت قید کرنے پر میں اسرائیل کی مذمت کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں فلسطینیوں کی ٹارگٹ کلنگ اور خفیہ قتل پر اسرائیل کی مذمت کرتا ہوں۔ قطر کے پیسے خاموشی سے حماس کو منتقل کرنے پر میں اسرائیل کی مذمت کرتا ہوں، وہی حماس جسے اسرائیل دہشتگرد گروپ قرار دیتا ہے۔

سابق سعودی انٹیلی جنس سربراہ نے مزید کہا کہ میں مغربی سیاستدانوں کی مذمت کرتا ہوں جو فلسطینیوں کے ہاتھوں اسرائیلی ہلاکتوں پر آنسو بہاتے ہیں لیکن جب اسرائیل، فسلطینیوں کو ہلاک کرتا ہے تو اُس پر اظہارِ افسوس سے بھی انکار کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں